۳۱ مارچ۲۰۱۰، لفکے، قبرص
دستور یا رجال اللہ، مدد (مو لانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں) لاالٰہ ال للہ، لا الٰہ ال للہ، لا الٰہ ال للہ سیدنا و نبینا و مولانا محمدرسول اللہ، حبیب اللہ، نبی اللہ، نوُرلعرشِاللہ۔ زِدہُ یا ربی عِزہ و شرفہ و نورہ و سرورہ ورضوانہ و سلطانہ (مو لانا شیخ تشریف رکھتے ہیں)
اسلام علیکم، اے ہمارے رب کے بندو، ورحمتہ اللہ و بر کا تہ۔اے حاظرین، اولیاء کے سنگ رہیں۔اگر آپ اولیاء کےسنگ نہیں ہونگے، تو آپ شیطانی فوج کے قبضے میں آ جائیں گے۔مدد یا سلطان لاولیاء، مدد یا رجال اللہ۔وہ اس زمین پر موجودتمام انسانوں کے زممہ دار ہیں۔ہم اب کہہ رہے ہیں، اعوذ با للہِ من شیطان رجیم۔ ہم شیطان سے دور بھاگ رہے ہیں۔ یہ ایک مومن یا ایمان والے کے لئےبہت ہے، کہ وہ اللہ کی پناہ میں آجائے، شیطان سے۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ایک کمزور انسان جس کا دشمن اس کا پیچھا کر رہا ہے، اپنے سلطان سے براہ راست جا کر مدد مانگے گاشیطان سے بچائو کے لِئے؟ "اے میرے سلطان، مجھے میرے دشمن سے بچائیں!" کیوں؟یہ ادب نہیں کہ وہ سلطان کومدد کے لئے خود ہی پکارے۔ لیکن آسمانی اصول کے مطابق ہمیں کہنا چا ہئے، اعوذ با للہِ من شیطان رجیم۔ ہم شیطان اور شیطانی کاموں سے دور بھاگ رہے ہیں، جو انسان کے خلاف ہیں اور لوگوں کو ان کے اصل مقامِ انسانیت تک پہنچنے سے روک رہے ہیں۔ انسانیت کا درجہ ہی لوگوں کا اصل مقام ہے۔ کیونکہ اس مقام کے نیچے فرشتوں کا مقام آتا ہے۔
(مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں) اے ہمارے رب، اگر ہم پوری زندگی بھی آپ کے لئے کھڑے رہیں تو یہ بہت کم ہے! ہمیں معاف فرما دیں، اے ہمارے رب، ہم کمزور بندے ہیں۔ (مولانا شیخ تشریف رکھتے ہیں) اے سلفی علماء، مرحبا! کیا آپ خوش ہیں؟ آپ خوش رہیں! میں نہیں جانتا آپ کا مقام کیا ہے، لیکن میں جانتا ہوں کہ میرا مقام سب سے نچلے درجے سے بھی نیچے ہے۔ کیا آپ اپنے بارے میں یہ کہہ سکتے ہیں؟ کیا آپ اپنے مقام کو تمام انسانوں سے نیچے کہہ سکتے ہیں؟ جب میں کہتا ہوں کہ میرا درجہ، تو میں اپنے نفس کے درجے کی بات کر رہا ہوں،جو سب سے نیچے ہے، اس کی کوئی حیثیت نہیں۔
اے لوگو! تم اب اپنے نفسانی درجات کے پیچھے بھاگ رہے ہو۔تمام مقدس لوگو، اپنے ماننے والوں کو نصیحت کرواوران سے کہو، مسلمانوں سے،عیسا ئیوں سے،یہودیوں سے،اور دوسری قوم کے لوگوں سے، جو اپنے نفسانی درجات کے پیچھے بھاگ رہے ہیں! جو کچھ بھی تمہارانفسانی درجہ ہے، اس کو اپنے قدموں تلے رکھو! اگر تم ایسا نہیں کرو گےتو تم کبھی کھڑے نہیں ہو سکتے اور آسمانی درجات تک نہیں پہنچ سکتے، وہ تم پر ممنوع ہو جائے گا۔
اے سلفی علماء، مرحبا! آپ کیوں اُن لوگوں کو نصیحت نہیں کرتے جو ہمیشہ اپنے نفس کی من مانی کرتے رہتے ہیں؟ ہم اس دنیا میں اپنے نفس کی تسکین کے لئے نہیں آئے، نہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ایک بادشاہ اپنے گھوڑے کا غلام بن سکتا ہے؟ آپ نے کبھی ایسا سنا یا دیکھا، کہ وہ آتے جاتےہر وقت اپنے گھوڑے کی رکھوالی کرتا رہے؟ میرے خیال میں ایسا کچھ ممکن نہیں۔گھوڑے کی تربیت/سدھاوٹ کرنے والا، جو اُس کا ہر کام کرتا ہے اور اُسی کو فوقیت دیتاہے۔کیا ہم صرف اپنےگھوڑے کی غلامی کرنے کے لئے پیداکئے گئےہیں؟ کیا تم سب کو اپنے نفس کی تسکین کے لِئے تخلیق کیا گیا ہے؟ کیا تم ایسا سمجھتے ہو؟ کہو! یہ مت کہو کہ تم مقدس اور دیندار ہو، یہ مت کہو کہ تم علماء ہو، نہیں، یہ کہو کہ تم اپنے گھوڑے کی تربیت اور سدھاوٹ کرنے والے ہو، ہاں!
اے سلفی علماء!( خاص طور پر) وہ جوکہتے ہیں، "ہم سب علماء سے برتر ہیں کیونکہ ہم سلفی علماء ہیں!" کیا آپ کے خیال میں آپ کے سلفُ صالح علماء کی اہمیت صرف یہ تھی کہ وہ اپنے گھوڑوں کی رکھوالی کریں؟ کوئی بات نہیں اگر ہمارے پاس گھوڑے نہیں، اِس سے مراد ہمارا نفس ہے، کیونکہ ہمارا نفس ہمارا گدھا ہے۔ گھوڑے تو سلطان یا ملکہ یا سرداروں کے لئے ہوتے ہیں، لیکن میرے اور آپ کے اور دوسروں کے لئے گدھے ہوتے ہیں۔ یہ کیا ہے، کے ہم ۲۴ گھنٹے صرف اپنے گدھے یا اپنے گھوڑے کے بارے میں سوچتے رہیں؟ یہ کہاں لکھاہے مقدس کتابوں میں؟ پوپ اور یہودی مزہبی رہنما، ہمیں بتائیں کہ کیا یہ توریت یا انجیل میں لکھا ہے کہ ہم صرف اپنے گھوڑے یا گدھے کی رکھوالی کے لئے پیدا ہوئے ہیں، اور کسی لئے نہیں؟ کیا ہمارے خالق کا کوئی حق نہیں؟ میں کچھ نہیں جانتا۔ میں کچھ جاننے کا دعویِٰ نہیں کرتا، لیکن وہ لوگ جو اصل حقیقت کو سمجھتے ہیں، وہ ایک کمزور اور عمررسیدہ شخص کو، جو دو لوگوں کے سہارے کے بغیر چل بھی نہیں سکتا، سمجھا رہے ہیں۔
اے سلفی علماء! آپ لوگوں کو تنبیہ کیوں نہیں کرتے؟ آپ کیوں اُن کو تعلیم نہیں دیتے اور اُن کو کہتے، "اے میرے رب کے بندوں، کیا تمہارے خیال میں تمہیں تمہاری دنیا کے لِئے تخلیق کیا گیا ہے؟ " اور دنیا ایک اصطبل کی طرح ہے، جہاں لوگ گھوڑے رکھتے ہیں۔ کیا یہ توریت میں لکھا ہے؟ میں یہودی مذ ہبی رہنما اور پوپ سے بھی پوچھتا ہوں، کیا توریت اور انجیل میں یہ لکھا ہے کہ ہمیں اپنے گھوڑے یا گدھے کی رکھوالی کے لئےتخلیق کیا گیا ہے؟ (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں) اور اللہ تعالٰی اپنے بندوں کو تنبیہ فرماتا ہے، " وا انذِر، میرے محبوب(ﷺ)! میرے بندوں کو تنبیہ کر دیں کہ وہ کس لئے تخلیق کئے گئے ہیں! میں نے اُن کو اپنے لئے تخلیق کیا ہے، اپنی بندگی کے لئے! وہ کہاں بھاگ رہے ہیں؟ " (مولانا شیخ تشریف رکھتے ہیں)
اے ہمارے رب، ہمیں معاف فرما دیں! ہمیں آپ کی مغفرت کی ضرورت ہے! چاہے ہم بادشاہ ہوں، یا ملکہ یا گورنر یا صدر ہوں یا وزیر۔ (آپ سب) اس بات پر سوچیں۔ وہ بادشاہ اور ملکہ اپنی بندگی کی طرف نشاندہی کرتے ہیں۔ جب اُن کو تاج بخشنے کا وقت آتا ہے، تو وہ اپنی عبادت گاہ میں حاضر ہوتے ہیں، اور اپنے گھٹنوں پر گِر جاتے ہیں مقدس کتاب کے سامنے۔ وہ یہ ظاہر کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں کہ، "اے میرے رب! میں آپ کا بندا ہوں! آپ نے مجھ کو یہ تاج اور تخت عطا کیا ہے! میری مدد کریں کہ اپنے سر پر اِس تاج کے ساتھ میں آپ کی مقدس بارگاہ میں بلند تعظیم قائم رکھ سکوں۔" آج تو یہ ایک رسمی سی بات ہے۔ لیکن پہلے وہ بہت مخلص ہوا کرتے تھے، مخلص سے بھی زیادہ، اُن کے دِل اور زبان ایک ہوا کرتی تھی! آج کی سلطنت میں کچھ بادشاہ اور ملکہ ایسے ہیں جو اپنے رب کی بلندترین تعظیم کرتے ہیں، لیکن اُن میں سے زیادہ تر، اپنے تاج کو ایک رسم کی طرح(سر پر) اُٹھائے پھرتے ہیں، اور وہ نہیں پرواہ کرتے کہ ِکس نے اُن کو شہزادہ یا ملکہ یا بادشاہ یا حکمُران بنایا! انسان کو شرف عطا کیا گیا ہے۔ بادشاہ، ملکہ، سلطان اور صدر، سب بندے ہیں، اور ہمارے مقصدِ حیات کا اہم ترین وظیفہ، عمل،بندگی ہے!
آپ ایسا کیوں نہیں کہتے، اے تقدس پناہ پوپ؟ آپ یہ اہم نکتہ کیوں نہیں بیان کرتے لوگوں سے، اے یہودی مذہبی رہنما؟ آپ ایسا کیوں نہیں کہتے، اے سلفی علماء، کہ ہمیں رب کا بندہ بننے کا حکم ہے؟ ہمارا مقصد صرف اللہ کی عبادت ہے، ایک دوسرے سے لڑنا نہیں! کس نے تم کو ایک دوسرے کا دشمن بنایا ہے؟ کیا اللہ تعالٰی یہ فرماتا ہے، "اے میرے بندوں،تمہیں ایک دوسرے کا دشمن ہونا چاہئے اور آپس میں قتل و غارت کرنا چاہئے؟ "
اے سلفی علماء! اللہ تعلٰی کیا فرما رہا ہے مقدس حکم میں، (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں)
وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ
اور اپنی جانیں قتل نہ کرو (۴:۲۹)
(مولانا شیخ تشریف رکھتے ہیں) کیا یہ عربی ہے یا انگریزی ہے یا تُرکی زبان ہے؟ یہ حکم ہے کہ نہیں؟
اے سلفی علماء! کیا آپ اُصول الفقہ (علمِ فقہ، قانونِ شریعت) کے بارے میں جانتے ہیں؟ وہ بلندوبالا علم ہے۔ اُصول الحدیث کچھ اور ہے، اور اُصول الفقہ کچھ اور ہے۔ اگر کوئی شخص اُصول الفقہ کے بارے میں نہیں جانتا تو وہ بیان نہیں دے سکتا، کیونکہ قرآن کریم کوئی معمولی کتاب نہیں، یہ ایک مقدس کتاب ہے۔ یہ آسمانوں کا آخری پیغام ہے، جو حضرت جبرئیل(ء) کے ذریعے اللہ تعالٰی کے بندے سیدِنا محمدﷺ پر نازل ہوا۔ (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں) کھڑے ہو جائو، کھڑے ہو جائو! جو کچھ بھی تم اللہ کے لئے کرتے ہو، وہ قابلِ قبول ہے! اللہ اُس سے راضی ہوتا ہے! (مولانا شیخ تشریف رکھتے ہیں)
اور آپ دعوٰی کرتے ہیں، "ہم علماء ہیں" یا " ہم مقدس لوگ ہیں۔" اگر آپ علماء ہیں، اگر آپ مقدس ہیں، تو آپ اپنے ماننے والوں یا پیروی کرنے والوں کو یہ تنبیہ کیوں نہیں کرتے، "اے میرے پیروکاروں، قتل و غارت کرنا چھوڑ دو"؟ یہ ایک آسمانی حکم ہے، قتل و غارت ترک کر دینے کا!! کیا یہ سچ ہے؟ کیا اللہ تعالٰی تمام قوموں کے صدر، بادشاہ اور ملکہ کو اجازت دیتا ہے قتل و غارت کرنے کی؟ اللہ تعا لٰی نے اپنے بندوں کو زندگی عطا کی ہے، اور وہ اُن کو حکم دیتا ہے، "اے میرے بندوں! یہ تمہاری دنیا ہے، تمہارا پہلے درجے کا ٹھکانا ہے۔ میں نے تم کو جنت سے یہاں بھیجا ہے۔ اے میرے بندوں! میرے حکم کی پابندی کرو اور سب کو اُن کے حقوق دو۔" کوئی بھی شخص کسی دوسرے سے وہ نہیں چھین سکتا جو اُس کی تقدیر میں لکھا ہے! اور اللہ تعالٰی فرماتا ہے، "ایک دوسرے کو قتل نہ کرو، سکون سے رہو! "
اللہ نے یہ اعلان کیااور آسمانی مخلوق سے خطاب کیا، "میں ایک نئی مخلوق تخلیق کر رہا ہوں۔" اور فرشتوں نے کہا، "اے ہمارے رب، ہم آپ کے ہر حکم کی پیروی کر رہے ہیں، لیکن آپ فرما رہے ہیں کہ وہ نئی مخلوق 'میری نائب ہوگی، خلیفہ، میرے ربانی نمائندے؟' یہ بہت بڑا شرف ہے، اللہ کا خلیفہ ہونا زمین پر! یہ آخری مقام ہے جس کا کوئی تصور کر سکتا ہے؛ اس سے بلند اور کوئی مقام نہیں! اللہ تعالٰی فرماتا ہے، "میں اُن کو اپنا نمائندہ بنا رہا ہوں! "
اے سلفی علماء! آپ یہ بات واضح کیوں نہیں کر رہے؟ وہ ہمیشہ میرے ذریعے آپ کو مخاطب کرتے ہیں۔ کیونکہ آپ علم کے اعلٰی ترین مقام پر فائز ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ آپ اس امر کو لوگوں کے سامنے کیوں واضح نہیں کرتے؟ میں نے کبھی ایسی نشریات نہیں دیکھی، حِجازلمقدس یا اسرائیل سے، کے جس میں اللہ تعالٰی کا حکم بیان کیا جا رہا ہو، "ہر ایک کی تعظیم کرو۔ میں وہ ہوں جس نے اِس نئی مخلوق کو شرف عطا کیا، اس لئے تم بھی اِس کی تعظیم کرو!" یہ اللہ تعالٰی کا آسمانی حکم ہے، کے جیسے اللہ تعالٰی نے انسان کو شرف بخشا ہے، اِسی طرح آپ کو بھی عزت دینی چاہئے!
اے سالفی علماء! کہیں، اصل کفر کیا ہے؟ اگر آپ نہیں جانتے تو میں وہ کہوں گا جو مجھ تک پہنچ رہا ہے۔ آپ کے لئے، کفر یہ ہے کہ جس کو اللہ اکرام عطا کرے آپ اس کی تعظیم نہ کریں!! اگر اللہ تعالٰی کسی کو اس کے حقوق دے اور آپ وہ حقوق چھین لیں، تو یہ کفر ہے۔ جی، آپ عربی سمجھتے ہیں کے نہیں؟ کہیں! اور میں تقدس پناہ پوپ سے سوال کرتا ہوں، وہ بتائیں کے میں جو کہہ رہا ہوں وہ غلط ہے کے سچ ہے؟ میں یہودی مذہبی رہنما سے پوچھتا ہوں، جو میں کہہ رہا ہوں وہ صحیح ہے یا جھوٹ ہے؟ کہیں! اگر آپ کے پاس حقیقت میں سمجھ ہے، تو آپ کو زمین پر قتل و غارت کو روکنا چاہئے، آپ کو ان لوگوں کو روکنا چاہئے جو عزت دار لوگوں کی بےحرمتی کر رہے ہیں۔ آپ مصنوعی مرتبے بناتے ہیں، اور سمجھتے ہیں کے آپ اعلٰی ترین مصنوعی مرتبے پر فائز ہیں، اور آپ چاہتے ہیں کے اپنے قدموں تلے ہر چیز کو بےنام اور غائب کر دیں، یہ ایمان نہیں، یہ عیسائیت نہیں، یہ یہودیت نہیں، اور نہ ہی یہ اسلام ہے!!!
اللہ ہمیں معاف فرمائے، یہ تمام اقوام کے لئے تنبیہ ہے، کہ وہ حقیقت کی طرف واپس آئیں اور یہ سمجھیں، کے اتنا کہنا کافی نہیں کہ، "ہم سلفی علماء ہیں، ہم (علم کے) بلند ترین مقام پر ہیں۔" پوپ اور اعلیٰ درجے کے عیسائیوں اور آسمانوں سے قریب لوگوں کے لئے یہ کہنا کافی نہیں۔ یہ سچ نہیں۔ اور یہودی مذہبی رہنما بھی، آپ کو اپنی مقدس کتابوں کا مطالعہ کرنا اور یہ سوچنا چاہئے کے ہم کیوں تخلیق کئے گئے ہیں، اور لوگوں کو اس بات کی تلقین کرنی چاہئے۔ اگر نہیں، تو پہلے آپ جہنم میں جائیں گے، جنت میں نہیں، پہلے آگ میں جائیں گے۔ اللہ ہمیں معاف فرمائے!
اے لوگوں! میں کچھ نہیں جانتا، لیکن کبھی کبھار میرے دِِِل کو جو پیغام آتا ہے وہ کہنا مجھ پر لازم ہے۔ میرے خیال میں کوئی مجھ کو جھوٹا نہیں کہہ سکتا۔ اگر کوئی ایسا کہے، اگر کسی کے پاس ایسا کہنے کی ہمت ہو، تو آج رات کو ایسا کہنے والے کا صبح مردہ جسم ملے گا۔ اگر کوئی ایسا صبح کہے، تو رات کو اس کی لاش ملے گی۔ اللہ! (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں) القویُ، العزیز وَ فعلُن لِمایُرید۔ وہ جو چاہے اپنی مرضی سے کر سکتا ہے! اے لوگوں، آئو اور ہمارے رب کی اطاعت کرو! اگر نہیں، تو تمہارے سروں پر عذاب نازل ہوگا! اللہ اللہ، اللہ اللہ، اللہ اللہ۔ خاتم الانبیاءﷺ اپنے رب سے دعا مانگ رہے تھے اور عرض کر رہے تھے، "اے میرے رب، وَلا تُنسینا ِذکرک (ہمیں اپنی یاد/ذکر سے غافل نہ کر)۔"
اے لوگوں! یہ سوچو کہ تمہارا رب تمہارے ساتھ ہے، خود تم میں نہیں، بلکہ تمہارے ساتھ ہے، اور اُس کی موجودگی سے غافل نہ رہو، اگر کوئی اِس بات کو جانتا ہو اور اِس پر پورا یقین رکھےکہ اُس کا خالق، آسمانوں کا رب، اُس کے ساتھ ہے، تو وہ شخص اُس کے احکامات کا انتہائی لحاظ کرے گا۔ اگر نہیں، تو وہ شیطان کا پیروکار ہوگا۔ ہمیشہ کہو، "اے ہمارے رب، ہمیں ہمارے بدترین دشمن شیطان سے محفوظ رکھیں، کیونکہ ہم کمزور ہیں، اے ہمارے رب! " کہو، اعوذبا للہِ من شیطانِ رجیم۔ اب لوگ شیطان اور شیطانی راستوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، جیسے سیلاب میں پانی بہتا ہے! کیونکہ لوگ اب شیطان کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اور وہ آسمانی احکامات کو فراموش کر چکے ہیں۔ وہ بھول چکے ہیں کے اُن کو کس نے تخلیق کیااور وہ کس لئے تخلیق کئے گئے ہیں، اور ہر قدم کے ساتھ وہ بد سے بدتر حالت میں مبتلا ہو رہے ہیں! اب تمام دنیا بدترین حالت میں ہے اور وہ خود کے بچائو کا طریقہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ صرف ایک راستہ ہے: اپنے رب کے ساتھ سچے رہو، شیطان کو چھوڑ دو، اور اپنے رب کے انبیاء اور منتخب شدہ بندوں کے ساتھ رہو!!
اللہ ہماری مغفرت فرمائے، اپنے معزز ترین بندے سیدنا محمد ﷺ کی تعظیم کی خاطر۔ (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں اور تشریف رکھتے ہیں)
فاتحہ۔
میں آسمانوں سے مانگ رہا ہوں، کے اچھے لوگوں کو موقع دیا جائے کے وہ ایک ساتھ ہو جائیں اور آسمانی فوج بنائیں، کیونکہ زمینی فوج شیطان کی ہے۔ اس لئے میں عاجزی سے سوال کرتا ہوں، "اے ہمارے رب، اچھے لوگوں کو ایک فوج بنانے کا موقع دیں، جس سے آپ راضی ہوں!" اللہ تعالٰی کبھی تمام اقوام کی افواج سے خوش نہیں ہوتا؛ وہ اُن سب سے ناخوش ہے۔
اے سلفی علماء! میں عاجزی سے پوچھتا ہوں، کیا آپ جانتے ہیں خاتمُ لانبیاءﷺ کیافرما رہے تھے؟ وَلا تقتُلو انفُسکُم، "اور اپنی جانیں قتل نہ کرو! " یہ درست ہے یا نہیں؟ وہ فرما رہے تھے، کے ۱۲۰۰۰ سچے لوگ تمام دنیا کا نقشہ اور نظریہ تبدیل کر سکتے ہیں، اور اللہ اُن سے خوش ہے۔ اُن کو شکست نہیں دی جا سکتی، بلکہ وہ فاتح ہونگے، جیتنے والے۔
لن تغلب أمتي من اثني عشر ألف من قلة
اے مسلمانوں! آئو اور خود کو بچا لو، دنیا اور آخرت میں۔
فاتحہ۔
(۴۵ منٹ)
جو سُن رہے ہیں، وہ جیتنے والے ہیں، چاہے صرف ایک شخص ہی کیوں نہ سُن رہا ہو۔ میری اُجرت کچھ نہیں، اس پر کوئی فرق نہیں پڑتا، کوئی بات نہیں!