(مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں) دستور یا ربی، دستور یا سیدی۔ مدد یا رجال اللہ۔ لا الٰہ ال اللہ، لا الٰہ الا اللہ، لا الٰہ الا اللہ، سیدنا محمدو نبینا، زدہ یا ربی، عزن و شرف، نورا و سرورا رضوانا و سلطانا۔ (مولانا شیخ تشریف رکھتے ہیں)۔
اسلام علیکم، ہمارے سامعین! ہم عاجز لوگوں کو دیکھ رہے ہیں، کیونکہ جو آسمانی خبریں اور آسمانی خطاب سننے کے لئے یہاں موجود ہیں، وہ پیغامات جو اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء (ء) کو بھیجے، وہ عاجز لوگ ہیں، عاجز لوگ ہیں۔ مطلق عظمت ہمارے خالق، اللہ تعالٰی کے لئے ہے۔ (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں۔) یا رب، اے ہمارے رب، آپ اکبر ہیں! یا ربنا، اے میرے رب، آپ اکبرالاکبر ہیں! (مولانا شیخ تشریف رکھتے ہیں۔) ہم کمزور ترین بندے ہیں، آپ کی مغفرت مانگتے ہیں۔ اے ہمارے رب، ہمیں اور بھی زیادہ سمجھ و فہم عطا کریں۔ اے مخلوق کے رب! صرف ایک رب ہے۔ اور کوئی رب نہیں ہو سکتا؛ سب اس کے بندے ہیں، اس کی مخلوق ہیں۔ وہ کیسے ربانیت کا دعوٰی کرتے ہیں؟ ربوبیت صرف ایک کے لئے ہے، جو تخلیق کر رہا ہے اور بے انتہا عنایات عطا کر رہا ہے، اپنی عنایات کے لا محدود سمندر سے۔ اگر اللہ ایک ذرے کو بھی حکم دے کے تمام مخلوق کی ضروریات کو ان سمندروں سے پورا کرو، تو اس کا یہ کہنا کافی ہے، "یہ کرو!" اور وہ سب سے چھوٹی مخلوق بھی اس کے حکم کی تعمیل کرنے کے لئے کافی ہے۔
اللہ القادر المقتدر، "اللہ، سب سے زیادہ طاقتور، ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔" اللہ اکبر! اللہ اللہ! اے ہمارے رب، ہمیں سمجھ عطا کریں۔ اگر وہ حکم دے، تو ہر شے وجود میں آسکتی ہے۔ اے ہمارے رب! ہمیں معاف فرما دیں، اور ہم کو اپنی ربانیت میں سے اور بھی زیادہ عطا کریں، ربانی شان اپنے سب سے مقبول ترین، سب سے قیمتی بندے، سیدنا محمد ﷺ کو، ربانی سمندروں کا ایک ذرہ بھی تمام مخلوق کے لئے کافی ہے۔ (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں، اور تشریف رکھتے ہیں۔) سبحان اللہ و سلطان للہ!
اے لوگوں! غافل نہ بنو! مخلوق کا رب، اس کو غافل لوگ نہیں پسند جو اپنے راستے کھو چکے ہیں، یا جو حکمت الحجات، مخلوق کی اصل حکمت کو کھو چکے ہیں۔ کوئی بھی اس کو نہیں جان سکتا، ازل سے لے کر ابد تک۔ اب، اے لوگوں! میں ایک کمزور بندہ ہوں اور میرے خیال میں آپ بھی کمزور ہیں۔ جو کوئی بھی دعوٰی کرتا ہے، "میں طاقتور ہوں،" یہ سچ نہیں۔ جی؟ سبحان اللہ! مطلق شان ہے ہمارے رب، اللہ تعالٰی کے لئے۔
ہم کہتے ہیں، اسلام علیکم، حاضرین۔ اپنی توجہ دیں۔ آپ کو توجہ دینی چاہئے ربانیت میں سے کچھ سمجھنے کے لئے۔ ربانیت صرف مخلوق کے رب کے لئے ہے۔ وہاں تک کسی کی رسائی نہیں؛ وہ صرف رب کی صفت ہے! ازل سے ابد تک، صرف ایک رب ہے! اور ہم آپ سے کہتے ہیں، اے حاضرین، کے آسمانی حفاظت ہو آپ پر۔ جو کوئی بھی یہاں سے فرار ہو جاتا ہے، اور کوئی عزر، بہانہ بنا تا ہے، وہ کھو رہا ہے، اس سے زیادہ قیمتی نعمت نہیں کسی شخص کے لئے، کے وہ کسی محفل میں بیٹھ کر سنے کے آسمان سے کیا خبریں آ رہی ہیں، زمین پر۔ (اگر وہ ایسا کرے، تو) وہ خود میں ایک فرحت اور تازگی محسوس کرے گا، جس سے وہ خوشی اور لزت کے سمندر، فرحت کے سمندر میں پہنچ جائے گا۔ ہمارے الفاظ بیان نہیں کر سکتے، جو کچھ بھی آسمانی ہستیوں سے ہم تک پہنچ رہا ہے! انسان پر الزام ہے، کے وہ سمجھنے کا موقع کھو رہا ہے، آسمانی ہستیوں سے سمجھنے کا موقع، وہ کچھ، جس کی نہ تو کوئی ابتدا جانتا ہے اور نہ انتہا! جی۔ اسلام علیکم ان لوگوں کو جو یہاں آتے ہیں اور بیٹھتے ہیں اور سنتے ہیں اور کچھ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، اور بھی زیادہ تعظیم پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، بلندترین تعظیم پیش کرتے ہیں، چاہے وہ اللہ تعالٰی کے صرف ایک لفظ کے لئے ہو۔ توبا لہم، ان کے لئے بے انتہا خوش خبری ہے!
اے لوگوں! ہم کہیں گے، اعوذبااللہ من شیطانِ الرجیم۔ صرف شیطان لوگوں کو یہاں نہ آنے کی تلقین کرتا ہے، تاکہ وہ نہ سنیں اور نہ سمجھیں! ان شیطان لکم عدو مبین۔
اے ہمارے سلفی علماء! مرحبن، مرحبن، مرحبن۔ آپ روزانہ بیان کیوں نہیں دیتے، جب کہ آپ کے پاس کتنے مراکز ہیں، لوگوں سے خطاب کرنے کے لئے؟ آپ کہتے ہیں، "ہم سلفی علماء ہیں۔" جی، ٹھیک ہے، آپ وہ ہونگے، لیکن آپ ہم تک سلفی علماء سے کیا لے کر آرہے ہیں؟ آپ کون سا پیغام لے کر آرہے ہیں؟ کیا سلفی علماء کہہ رہے تھے، استعیذ با للہ، ان شیطان لکم عدو، یا نہیں؟ آپ روزانہ کیوں نہیں تنبیہہ کرتے تمام اقوام کو اور مسلمان دنیا کو؟ آپ کیوں ان سے نہیں کہتے، "اے لوگوں! اے مسلمان دنیا! آسمانوں کا رب فرماتا ہے:
وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ
اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مِل کراور آپس میں تقسیم نہ ہو جانا۔ (۳:۱۰۳)
جی؟
آپ کے نمائندے کہاں ہیں، قبرص، ترکی، شام، یا مشرق یا مغرب میں، یہ اعلان کرنے کے لئے، "اے لوگوں!
إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ
بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے"۔ (۳۵:۶)
۲۴ گھنٹے کے لئے آپ کو ایک مرکز بنانا چاہئے، مشرق اور مغرب میں، تمام امتوں سے خطاب کرنے کے لئے۔ صرف مجھ سے خطاب کرنے کے لئے نہیں، "وہ شخص تو احمق ہے۔" میں احمق ہوں؟ وہ شخص جو اعلان نہیں کر رہا، وی احمق ہے؛ میں احمق نہیں۔ اگر ایک شخص کی عمر بڑھتی جائے، تو اس کا دماغ اور سمجھ کم ہوتی جاتی ہے، اور وہ اوپر سے نیچے آتا جاتا ہے، لیکن یہ صرف ان کے لئے ہے جو شیطان کی پیروی کر رہے ہیں!
(مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں) جو کوئی بھی اطاعت کر رہا ہے، آسمانوں کے رب، اللہ تعالٰی
کی، وہ کھڑا ہو جائے! چاہے وہ مالک ہو، بادشاہ ہو، حکمران ہو، سب کو کھڑا ہو جانا چاہئے جب میں مقدس نام لوں، "اللہ!!!" (مولانا تشریف رکھتے ہیں۔) اگر ہم ساری عمر بھی نہ بیٹھیں اور اپنے رب کے لئے کھڑے رہیں، اپنے رب کے مقدس ترین نام کے لئے، تو یہ کچھ بھی نہیں! یہ مت کہو، "وہ شخص کیوں کھڑا ہو رہا ہے؟" یہ کچھ بھی نہیں! میں کس کے لئے کھڑا ہوں؟ کس کے لئے؟ شام کا خلیفہ، جسے دمشق بھیجا گیا ہے، شاید یہ آپ کتابوں میں پڑھتے ہیں، لیکن، "اگر آپ کسی چیز کو دہراتے رہیں تو وہ پختہ ہو جاتی ہے۔" جو کچھ بھی ہم کہہ رہے ہیں، ہمارا آسمانی رابطہ میرے قلب تک پیغامات لاتا ہے اور مجھ سے کہلواتا ہے؛ ورنہ میں کچھ نہیں جانتا، لیکن کچھ نشانیاں آرہی ہیں۔
میں سلفی علماء سے پوچھتا ہوں، کیا آپ تک کوئی چیز پہنچ رہی ہے، آسمانوں سے؟ اوپر دیکھیں، اوپر دیکھیں، کیا کچھ نظر آتا ہے؟ آپ کیوں نہیں دیکھ رہے؟ بہت ساری غیر متوقع خبریں، غیر متوقع فرشتوں کے ساتھ لوگوں پر بارش کی طرح برس رہی ہیں! لیکن وہ اپنی سمجھ و فہم کو تالا لگا چکے ہیں، دماغ کو بند کر چکے ہیں، وہ کبھی ایک لمحہ بھی نہیں دیتے، سوچنے کے لئے، "میں کون ہوں؟ اور میں کس لئے ہوں اور کس کے لئے ہوں؟ کون مجھ کو وجود میں لایا، اور کون مجھ کو وجود کی کیفییت سے نکالے گا؟"
اے سلفی علماء، آپ کیا کہتے ہیں؟ کہیں! آپ کے پاس اتنے سارے مرکز اور سیٹیلا ئیٹ ہیں! اپ یہ پیغامات کیوں نہیں بھیجتے لوگوں تک (نشریات کے ذریعے)؟
اے لوگوں! خود سے پوچھو، "میں کون ہوں؟" یا "کون مجھ کو اس دنیا میں لایا؟ کس نے مجھ کو تخلیق کیا؟" ہم کیوں نہیں بیدار کرتے تمام اقوام کو؟ یہ ایک ایسی چیز ہے، ایک ایسا سوال، جو رب نے تمام انبیاء (ء) کو عطا کیا، اور آخر کار خاتم الانبیاء ﷺ کو۔ (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں۔) ہر بار جب ہم کھڑے ہوتے ہیں، تو ہم اور بھی زیادہ طاقت حاصل کرتے ہیں۔ (مولانا تشریف رکھتے ہیں۔) اللہ، اللہ۔ اس سوال کے بارے میں آخری نبی
سیدنا محمد ﷺ کیا فرما رہے تھے؟ (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں۔) وہ کیا فرما رہے ہیں؟ ان سے پوچھو، ان سے پوچھو۔ (مولانا شیخ تشریف رکھتے ہیں۔)
اے سلفی علماء! آپ کس سے پوچھتے ہیں؟ مجھ سے نہ پوچھیں، اپنے نبی ﷺ سے پوچھیں، جو میرے بھی نبیﷺ ہیں اور تمام اقوام کے نبیﷺ ہیں۔ ان سے پوچھیں، کیونکہ وہ سن رہے ہیں، دیکھ رہے ہیں اور کلام فرما رہے ہیں! سلفی علماء، اگر آپ قرآن کو سمجھتے ہیں، تو اللہ شہداء، شہید ہونے والوں کے بارے میں فرماتا ہے:
وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاء عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ
اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ہرگز انہیں مردہ نہ خیال کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں۔ (۳:۱۶۹)
اگر اللہ تعالٰی یہ فرماتا ہے، شہداء کے بارے میں، تو وہ واقعی زندہ ہیں، وہ حقیقی زندگی جی رہے ہیں۔ یہ زندگی مصنوعی زندگی ہے؛ حقیقی زندگی کی نہ تو کوئی ابتداء ہے نہ انتہا۔ قرآن کریم کہتا ہے، کہ وہ جو جنگ میں شہید ہو جاتے ہیں، توحید کا جھنڈا اٹھانے کی خاطر، وہ زندہ ہیں۔
.
ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے، ہمارے سلفی علماء بھائیوں کے لئے! وہ مجھے ایک بھائی کے طور پر قبول نہیں کرتے لیکن میں آپ کو اپنا بھائی کہتا ہوں۔ آپ تو حکومت سے پیسہ لیتے ہیں، لیکن میں نہیں لیتا۔ اللہ تعالٰی مجھے صدقہ بھیج رہا ہے، میں صدقے سے کھا رہا ہوں اور آپ حکومت کے پیسوں سے کھا رہے ہیں۔ اس سے کیا غرض، آپ خوش تو ہیں ناں! میرے کپڑے، میں ہر روز نہیں خریدتا، لیکن ہر سال ایک دو مرتبہ۔ مگر آپ ہر روز نئے کپڑے پہنتے ہیں، بہت اچھے لباس۔ کیا آپ ہر روز یہ عمامہ پہتنے ہیں؟ (مولانا شیخ، سر پر عمامے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔) یہ کیا ہے؟ اللہ اکبر۔ ہر روز میں اپنی عینک ڈھونڈتا ہوں لیکن مجھے نہیں ملتی، صرف یہ (بڑا دِکھانے والا شیشہ) مِل جاتا ہے۔(مولانا شیشے کو ہاتھ میں پکڑتے ہیں۔) میں سلفی علماء کو دور سے دیکھ رہا ہوں۔
کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ ایک شخص، مشرق تا مغرب یا شمال تا جنوب ہر شے کو دیکھ سکتا ہے؟ کیا آپ ایمان رکھتے ہیں کے سلف الصالح مشرق تا مغرب یا شمال تا جنوب دیکھ سکتے تھے؟اگر آپ کہتے ہیں نہیں، تو آپ غلط ہیں۔۔۔یہاں کچھ ایسا ہے جو آپ نہیں دیکھ سکتے۔ آپ کو اپنے دِل پاک کرنے چاہیئیں، چمکادینے چاہیئیں۔ اگ شیشہ/عینک گندہ ہو، تو آپ اس کے پار نہیں دیکھ سکتے، آپ کو اسے صاف کرنا پڑے گا۔ جی، کیا آپ سمجھتے ہیں، اے سلفی علماء، اے سلفی علماء، میں آپ سے بااحترام پوچھتا ہوں، کیا آپ مشرق تا مغرب یا شمال تا جنوب دیکھ سکتے ہیں؟ آپ کیا کہتے ہیں؟ کیا یہ باطِل ہے، یا حق ہے؟ آپ اِسے باطل نہیں کہہ سکتے کیونکہ سلف الصالح، سیدنا عمر (ر) تو منبر پر کھڑے تھے، (اور وہ میدانِ جنگ کو دیکھتے تھے) اور پکارتے تھے، یاساریت الجبن، یاساریت الجبن، الجبن! "اے بزدلوں!" وہ دیکھ رہے تھے، اور ان تک آواز پہنچ رہی تھی۔
کیا آپ کے پاس ایسی طاقت ہے؟ کیوں نہیں؟ آپ کے پاس یہ طاقت ہونی چاہئیے، اگر آپ کا دعوٰی ہے کہ، "ہم سلف الصالح کے پیروکار ہیں۔" قل ھاتوا برھٰنکم۔ "اپنا ثبوت لائو!" میں کچھ ہونے کا دعوٰی نہیں کرتا؛ میں کہتا ہوں میں کچھ نہیں، لیکن آپ کہتے ہیں کہ آپ کچھ ہیں۔ اگر آپ کچھ ہیں، تو کہیں! اوہ، اگر اِس پر بولنے کا موقع ہو، میں نہیں جانتا لیکن وہ جانتے ہیں، اور میری روح ان کی روح سے رابطے میں ہے۔ اس لئے (جو علم) ان سے (مجھ تک) پہنچ رہا ہے، اس کی کوئی انتہا نہیں۔ یہ مت سمجھیں کہ میں کچھ جانتا ہوں، نہیں! لیکن ایک ایسا رابطہ ہے جو میرے دل کو بیدار کر رہا ہے اور میری زبان کو حکم ہے کہ میں آپ سے خطاب کروں، کیونکہ آپ خود کو مسلم اور غیر مسلم دنیا کے سامنے (ماہر) ظاہر کرتے ہیں۔
اے سلفی علماء! قل ھاتوا برھٰنکم، "اپنا ثبوت لائو،" ورنہ آپ کو اپنی سمجھ اور فہم درست کرنی چاہئیے، کچھ سیکھنے کے لئے، جیسا کے آپ کہتے ہیں، "ہم سلف الصالح کے پیروکار ہیں۔" کون ہیں، سلف الصالح ؟ کیا آپ ان کے مزار پر حاضری دیتے ہیں؟ نہیں! آپ قبول نہیں کرتے کہ ان کے مزار پر جا کر ان سے کلام کیا جائے۔ آپ پھر کس طرح ان سے رابطے میں ہیں؟ کیا آپ کے دلوں میں ایسی طاقت ہے؟ مَن مِن القلبِ مِن قلبِ سبیلہ، "دل سے دل کے بیچ، کچھ پوشیدہ راستے ہیں، جو بہت قیمتی ہیں۔" آپ سلف الصالح سے قلبی رابطے میں کیوں نہیں ہیں، سلفی علماء؟ قلب پر لکھا ہوتا ہے، "اللہ کا تخلیق شدہ۔"
اے لوگوں! وہ ہمیشہ مجھ سے سلفی علماء کو خطاب کرواتے ہیں، کیونکہ وہ دعوٰی کرتے ہیں، تو میرا حق ہے کہ میں ان سے سوال کروں اور ان کے دعوے کو واضح کر سکوں۔ اس لئے میں کہتا ہوں، "اے لوگوں! یہ چھوڑ دو۔" سبحان اللہ! کون ہے جو یہ بے شمار مشکلات کھڑی کر رہا ہے، بیبیلو نیا کے وقت سے، ہمیشہ مشکلات۔ لا حول ولا قوتہ الا با للہ العلی العظیم۔ اور امیر الموئمنین، مسلمانوں کے پیشوا نے اپنے احکامات بھیجے، ظالم حجاج ابن یوسف کو۔ وہ وہاں اکیلے گئے اور کہا، "امیر الموئمنین نے مجھ کو عراق کا والی (گورنر) بنایا ہے۔ میں یہاں حاضر ہوں اور بصرہ کے لوگوں سے خطاب کرنا چاہوں گا۔" اور وہ رسول اللہ ﷺﷻ کے منبر پر کھڑے ہو گئے اور ایک نقاب کا استعمال کیا (مولانا شیخ اپنا چہرہ ڈھانپ لیتے ہیں)، بیٹھ گئے اور کہا، "اے خادم! مسلمانوں کے سردار کے الفاظ سنو۔ اٹھو اور پڑھو کے امیر الموئمنین نے مجھ کو یہاں گورنر بنا کر بھیجا ہے۔" اور وہ غلام، خطیب، کھڑا ہو گیا اور کہا، "سلامتی ہو بصرہ کے لوگوں پر، مسلمانوں کے سردار کی طرف سے، عراق کے لوگوں پر سلامتی ہو۔" اور حجاج منبر پر تھا، کہہ رہا تھا، " لوگوں کو امیر المو ئمنین کا حکم سنانا بند کرو۔"
اے عراق کے لوگوں!! تمہارے آداب بہت خراب ہیں، بدترین طریقے ہیں تمہارے!! امیر الموئمنین تم کو اسلام علیکم کہہ رہے ہیں، اور تم میں سے کوئی کھڑا ہو کر جواب میں وعلیکم اسلام نہیں کہتا؟ میں تم کو بہترین آداب سکھانے آیا ہوں۔ امیر الموئمنین نے اپنے سامنے اپنے بہترین تِیر رکھے اور وہ دیکھ رہے تھے، "کون بہتر ہے؟" وہ دیکھ کر بہترین آپ کو بھیج رہے ہیں۔ میں تم کو بہترین آداب کی تربیت دے رہا ہوں۔ اس کو دہرائو!! "یا غلام" پھر دوسری مرتبہ، جب غلام نے کہا۔جھوٹ بولنا اس کا حل نہیں۔ تو ہر کوئی وہاں بیٹھا ہوا نہیں تھا، ہر ایک کھڑا تھا، ایسے (مولانا کھڑے ہوتے ہیں۔) میں سلف الصالح علماء سے پوچھتا ہوں۔ کیا آپ کے خیال میں یہ برا ادب تھا جب گورنر اور لوگ کھڑے ہو گئے تھے؟ کیا آپ کے خیال میں وہ غلط، منکر تھا؟ آپ کہتے ہیں کوئی کسی کو تعظیم نہیں دیتا۔
اللہ سبحان و تعالیٰ فرماتا ہے، استعیذ با للہ:
وَلاَ تَنسَوُاْ الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ
اور آپس میں ایک دوسرے پر احسان کو بھلا نہ دو۔ (۲:۲۳۷)
(مولانا شیخ تشریف رکھتے ہیں۔)
الفضل، ترجیح پانے والے! یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے عطا کیا جاتا ہے اور دوسروں کو اس شخص کی عزت کرنی چاہئیے جس کو اپنے رب کی طرف سے اچھے انداز میں عطا کیا گیا ہے۔ جیسے جلا لۃ المالک، "مالک کی شان یہ ہے کہ اس کو شائستگی، لحاظ دکھایا جائے۔" جب آپ داخل ہوتے ہیں تو آپ بیٹھ جاتے ہیں یا کھڑے رہتے ہیں؟ وہ کھڑے ہو گئے تھے کیونکہ اللہ تعالٰی نے ان کو اس اکرام سے ملبوس کیا تھا۔ آپ، "المالک (سلطان، اللہ) کی تعظیم نہیں کرتے، لیکن آپ (دعوٰی کرتے ہیں کہ) مالک الملک، "سلطانوں کے سلطان" کی عزت کرتے ہیں!
جی جناب، سمجھیں۔ میں کچھ بھی نہیں۔ میں آخری بندہ ہوں، سب سے نچلے درجے پر۔ مت سنو اور مت کہو، "یہ شخص کہہ رہا ہے۔" کون اس کمزور اور عمر رسیدہ بندے سے خطاب کروا رہا ہے، مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تمام لوگوں کو؟ اللہ ہمیں معاف فرمائے!
اے لوگوں! ہمیشہ میں خطاب کرتا ہوں، کیونکہ وہ مجھ سے ان لوگوں کو خطاب کروا رہے ہیں جو ہمیشہ دعوٰی کرتے ہیں، مغرور ہونے کا۔ (عربی۔۔۔) کبھی کبھار مجھے عربی آجاتی ہے، اور کوئی فرق نہیں پڑتا۔ من تشبه بقوم فهو منهم، "جو کسی قوم کی تقلید کرتا ہے، وہ انہی میں سے ہے۔" میں عربی جانتا ہوں، فکر نہ کریں۔
اللہ سبحان و تعا لٰی مجھے اور آپ کو معاف فرمائے، اور آپ کو، تقدیر المالک، مالک کے مقام کی قدر کرنی چاہئیے، کہ رب نے وہ شرف ان کو بخشا، اور تمام مسلمانوں کے لئے مفت رکھا۔ مجھے بھِی نہیں پسند کہ وہ (سلطنت میں داخل ہونے کے لئے) ویزا رکھتے ہیں۔ نہیں!!
اللہ ہمیں معاف فرمائے۔ ومِن اللہِ توفیق۔
فاتحہ۔
ڈوم ڈوم ڈوم ڈوم، ڈوم ڈوم ڈوم ڈوم
ڈوم ڈوم ڈوم ڈوم، ڈوم ڈوم ڈوم ڈوم
ڈوم ڈوم ڈوم ڈوم، ڈوم ڈوم ڈوم ڈوم
ڈوم ڈوم ڈوم ڈوم، ڈوم ڈوم ڈوم ڈوم
کچھ سلف الصالح ایسے بھی تھے جو کہتے تھے کہ آسمانی نقارے ہیں، آسمانی نغمے ہیں، اللہ کی تسبیح بیان کرنے کے لئے۔ اس لئے:
من تشبه بقوم فهو منهم
جو کسی قوم کی تقلید کرتا ہے وہ انہی میں سے ہے۔
میں اپنی بدنما آواز کے ساتھ گا رہا ہوں:
اوہ اوہ اوہ، اوہ اوہ اوہ، اوہ اوہ اوہ
ہو ہو ہو، ہو ہو ہو، ہو ہو ہو
یہ ربانی رسم ہے، نہ صرف صبح اور شام، بلکہ ہر سیکنڈ میں، ایک نئی تسبیح، تحمید، تمجید، حق جلہ جلا لہ۔
فاتحہ۔
(۵۰ منٹ)
(مولانا شیخ فون پر شیخ ہشام اور حاجہ نظیحہ سے گفتگو فرماتے ہیں۔)
مولانا شیخ: "آپ کیسے ہیں جنابِ مقدس، شیخ ہشام افندی؟۔۔۔"
شیخ ہشام: "آپ نے ان کو ہِلا کر رکھ دیا مولانا!"
مولانا شیخ: "آپ کی برکہ ہے، اوہ شیخ ہشام۔ واقعی حق آگیا اور باطِل مٹ گیا۔"
شیخ ہشام: "سعودی میں سنی علماء آپ سے بہت خوش ہیں، کہتے ہیں، 'شیخ ناظم کی لمبی عمر ہو۔' سلفی علماء بہت غصہ ہیں، کہتے ہیں، 'شیخ ناظم ایسا سوال پوچھتے ہیں جس کا جواب ہم نہیں دے سکتے۔'"
مولانا شیخ: "یہ کھلونا نہیں ہے۔ میں شیطان کی سلطنت کو تباہ کر دوں گا۔ اگر اوپر سے سوال آتا ہے، تو ان (سلفی علماء) کے پاس کوئی جواب نہ ہوگا۔"
(قصیدے)
(مولانا شیخ صلاۃ الشکر ادا فرماتے ہیں۔)