۲۹ مارچ ۲۰۱۰ لفکے، سائیپرس
(مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں) مدد، دستور یا سیدی، مدد یا سلطان۔ اللہ اللہُ اللہ، اللہ اللہُ اللہ، اللہ اللہُ اللہ۔ یا جبار، یا قہار، یا جبار، یا قہار، یا جبار، یاقہار۔ یا سبحان، یا سلطان، یا سبحان، یا سلطان۔ ادرِکنی امتَ حبیبِک۔ الفُ صلاۃ، الفُ سلام، علیکَ وَ علا آلِکَ یا سیدی لاولین ولآخِرین۔ (مولانا شیخ تشریف رکھتے ہیں)
اور ہم اپنا سلام اپنی دنیا کے قطب کو بھی پیش کرتے ہیں، جو اِس دنیا میں ہونے والی ہر چیز کے ذمہ دار ہیں۔ اللہُ اکبر۔ استعیذُ باللہ! وَما ذالِکَ علا اللہِ بِعزیز۔ مدد یا سیدی۔
کبھی کبھار جلالی تجلی نازل ہوتی ہے، طاقت یا قدرت کی تجلی، اور کبھی کبھار جمالی تجلی آتی ہے، حسن کی تجلی۔ جلالی تجلی یبغُل، وجود میں ہر شے کو ختم کر دیتی ہے،(ک) کو (ن) تک پہنچنے سے پہلے(یہاں لفظ "کن" سے مراد ہے)؛ لم یبقاہ، وجود میں کچھ باقی نہیں رہتا، ختم! قاِدر و مقتِدر۔
اور ہم اب کہہ رہے ہیں، اسلامُ علیکم مشرِق سے مغرِب تک اور شمال سے جنوب تک۔ ہم اسلامُ علیکم کہہ رہے ہیں کیونکہ سلام آسمانی انتقام کو دنیا تک پہنچنے سے روکتا ہے۔ اس لئے ہمیں حکم ہے اسلامُ علیکم کہنے کا، اس سے آپ اور جواب دینے والا امن و آمان میں آجاتے ہیں۔ اسلامُ علیکم ہمارے حاضرین! آئو اور داخل ہو جائو سقف میں، امن و آمان اور حفاظت کے سائبان میں۔ اس لئے جب تم کسی کو دیکھو تو کہو، "اسلامُ علیکم، وعلیکم اسلام۔" اس سے آپ کے سروں پر سلامتی چھا جاتی ہے اورلوگوں کے گناہوں کی وجہ سے نازل ہونے والے آسمانی غضب رکتا ہے۔ ہمیں اشد حاجت، شدید ضرورت ہے، اُس محفوظ مقام میں داخل ہونے کی، دنیا اور آخرت میں، اللہ کے مقدس نام کی حفاظت میں۔ اسلام سلام اللہِ علیک، لا تُنسینا ذِکرک!
اے ہمارے حاضرین، اسلامُ علیکم! ہم دنیا اور آخرت میں آپ کے لئے بھلائی مانگتے ہیں۔ ہم دنیا اور آخرت میں مقدس زندگی مانگتے ہیں۔ ہم دنیا اور آخرت میں آپ کے لئے سکون، مسرت اور فرحت چاہتے ہیں۔ فرشتے کہہ رہے ہیں، "اے ہمارے رب کے بندوں، کیا تمہارے لئے یہ اہم ہے؟"
اسلامُ علیکم! مرحبا سلفی علماء! ہر رات میں آپ کا نام بھول جاتا ہوں، اس کو بدل دیں۔ وقت ختم ہو چکا؛ اس نام کو بدل دیں، سلفی علماء! (قہقہے) کیا آپ نہیں جانتے کہ نبیﷺ نے کیا فرمایا؟ خاتم الانبیاءﷺ (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں) سیدنا محمد ﷺ نے فرمایا :
يد الله مع على الجماعة من شذ شذ في النار
اللہ کا ہاتھ جماعت کے ساتھ ہے؛ جو اس سے بھٹکتا ہے، وہ جہنم میں جاتا ہے۔
جی، کیا یہ صحیح ہے؟ امت کی بڑی جماعت سے الگ ہو جانا اور اپنا الگ راستہ اختیار کر لینا، اس کو انگریزی میں کیا کہتے ہیں؟ میں آپ کے لئے ترجمہ کرنا چاہتا ہوں، لیکن آپ عربی سمجھتے ہیں۔ تفرق، بڑی اکثریت کو چھوڑ دینا۔تحذیر، ایک تنبیہ خاتم الانبیاء ﷺ کی طرف سے، کے تم جہنم میں گِر جائو کے!
اس لئے، میں کچھ نہیں۔ میں تو صرف مخاطب ہوں، آسمانی ہستیوں کے مقام کے ذریعے (کلام کر رہا ہوں)، آپ کو تنبیہ کر رہا ہوں! نبی ﷺ کے فرمان کی خلاف ورزی نہ کرو، اُن کی وسیعت، نصیحت کے خلاف نہ جائو۔ اور خاتم الانبیاء ﷺ نے یہ بھی فرمایا، علیکم بِا سواد الاعظم، "تم کو میری امت کی بڑی جماعت کے ساتھ ہونا چاہئے۔ مٹھی بھر لوگوں کو میری امت کی بڑی جماعت کے خلاف نہ کرو۔" نہیں! تم یہی کرتے ہو جب تم کہتے ہو، "سلفی علماء،" تم ایک عزر بنا رہے ہو، خود کوامت کی بڑی جماعت سے الگ کرنے کے لئے۔ ہمارے شیعہ بھائی بھی یہی خطا، غلطی کر رہے ہیں۔ جیسے کے نبی ﷺ نے فرمایا، جو اہلِ سنہ ولجماعہ کی بڑی جماعت سے علیہدگی اختیار کرتا ہے، وہ بڑے خطرے میں ہوگا۔ وہ ضرور خطرے میں ہوگا۔ لیکن آپ وہ آسمانی تنبیہ نہیں استعمال کر رہے، اور خاتم لانبیاءﷺ نے فرمایا، بسم اللہ رحمان رحیم۔ (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں)
وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَى مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَى وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَى إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى
اس پیارے چمکتے تارے محمد ﷺ کی قسم جب یہ معراج سے اُترے۔ تمہارے صاحب نہ بہکے نہ بے راہ چلے۔ اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے۔ وہ تو نہیں مگر جو وحی انہیں کی جاتی ہے۔ (۵۵:۱-۴)
آپ کو ضرور یقین ہونا چاہئے! جو کوئی بھی مسلم دنیا کی بڑی جماعت سے الگ ہو جائے
گا وہ دنیا اور آخرت میں خطرے میں ہوگا، اور مہدی (ء) کے دور میں بھی! (مولانا شیخ تشریف رکھتے ہیں)
وقت ختم ہو چکا ہے، وقت ختم ہو چکا ہے۔ جس کی اللہ تعالٰی گواہی دیتا ہے کہ، "میرے محبوب ﷺ خود سے نہیں کلام فرماتے، إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى، جو وہ فرماتے ہیں، وہ اُن کے نفس کی طرف سے نہیں ہے، بلکہ وَحْيٌ يُوحَى، وہ آسمانی وحی کے ذریعے کلام کرتے ہیں۔" آپ کو اس پر یقین کرنا چاہئے۔ ہم وہابی، سلفی یا شیعہ نہیں ہیں، ہماری تنبیہ آسمانی ہے۔ میں کچھ نہیں، لیکن مجھے حکم ہے، لوگوں کو ہوشیار کرنے کا۔ ایک مٹھی بھر لوگ کڑوڑوں کو قابو میں نہیں کر سکتے، نہیں! استغفراللہ، استغفراللہ، استغفراللہ۔
جی، سلام میں آسمانوں سے زمین تک آنے والی حفاظت و سلامتی ہے۔ آپ کو کہنا چاہئے، اسلامُ علیکم، اسلامُ علیکم۔ سیکھنے کی کوشش کریں، سلفی علماء، بہت سی باتیں اب ظاہر ہو رہی ہیں! آپ اپنی کتابوں مین دیکھ سکتے ہیں، جن میں آسمانی علم ہے۔ جب اللہ عزہ و جل لوگوں کو کچھ عطا کرتا ہے، تو وہ کچھ وقت کے لئے نہیں، بلکہ دائمی طور پر عطا کرتا ہے! اس لئے، وہ رحمت، آسمانی رحمت جو زمین پر نازل ہو رہی ہے، اس کا سلسلہ کبھی نہیں ٹوٹے گا۔ وہ جاری ہے۔ لیکن وہ جو اِدھر اُدھر فرار ہو رہے ہیں، ان تک (وہ رحمت) نہیں پہنچ رہی۔اس لئے اللہ تعالٰی اپنے محبوب ترین بندے ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ وہ اپنی امت کو تنبیہ کریں، کے وہ فراق، (فرقہ بندی کرنا) اتنے سارےگروہ بنانا چھوڑ دیں۔ اللہ تعالٰی فرماتا ہے، (مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں)
وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ
اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو۔ (۳:۱۰۳)
آپ یہ تفریق کیسے کرتے ہیں؟ اور نبی ﷺ آپ کو انتباہ کر رہے ہیں اور آپ کی سیدھے راستے کی طرف راہنمائی فرما رہے ہیں اور فرما رہے ہیں،
عليكم بالسواد الأعظم, رواه أحمد
(لوگوں کی ) بڑی اکثریت کے ساتھ رہو۔ (احمد)
(مولانا شیخ تشریف رکھتے ہیں)
إِنْ أَنَاْ إِلاَّ نَذِيرٌ
میں تو ڈر سنانے والا ہوں۔ (۷:۱۸۸)
اللہ تعالٰی نے مقدس آیات بھیجیں، "اے میرے محبوب ﷺ ! تمام اقوام کو اور تمام انسانیت کو کہہ دیں کہ آپ آسمانی انتباہ کرنے والے ہیں، جیسے آپ سے پہلے ہزاروں انبیاء گزر چکے ہیں۔" کتنے انبیاء ہیں، سلفی علماء؟ میں ہمیشہ اُن (سلفی علماء) کے نام بھول جاتا ہوں، سرکاری ملازم! اللہ سبحان و تعالٰی نے فرمایا:
مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ
جن میں کسی کا احوال تم سے بیان فرمایا اور کسی کا بیان نہ بیان فرمایا۔ (۴۰:۷۳)
آپ کیا سمجھتے ہیں اس مقدس آیت کے بارے میں جو اللہ تعالٰی فرما رہے ہیں؟ ہم کچھ انبیاء کی زندگی اور ان کی امتوں کے قصے تم سے بیان فرماتے ہیں، لیکن یہ نہ سمجھو کہ صرف ۲۵ انبیاء تھے۔ مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ۔ وہ مٹھی بھر انبیاء ، ان کی مقدس زندگیوں اور اُن کے اور اُن کی امتوں کے ساتھ ہونے والے واقعات کا علم بیان کرتے ہیں، لیکن مِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ۔ کیا آپ کے خیال میں اللہ تعالٰی اُن انبیاء کے نام بیان نہیں فرما رہا؟ کیا اُس نے اُن کے نام اور اُن کی امتوں کے کرتوت اور اُن کے انبیاء پر گزرنے والے احوال بیان نہیں فرمائے؟ جب اللہ تعالٰی کلام کرتا ہے، تو آپ کے خیال میں کیا وہ علم اپنے پاس رکھتا ہے، یا کیاوہ اس پر قادر نہیں کہ اپنے انبیاء کے احوال کسی سے بیان کر سکے؟ آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ مجھ سے کہہ سکتے ہیں کہ اللہ تعالٰی وہ علم خود تک محدود رکھتا ہے؟ اگر ہم ایسا کہتے ہیں تو یہ باطل، غلط ہے، کیونکہ، ھو عالم الغیب و شہادۃ ۔ راز دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ غیب، جس کا کچھ علم اللہ تعالٰی ظاہر کرتا ہے، اور دوسرا، غیب مطلق، وہ علم جو اللہ کی ملکیت ہے، اور اللہ کو اس علم کی حاجت نہیں۔ اللہ تعالٰی کو کبھی علم کی حاجت نہیں ہوتی! عالمُ الغیبِ و شہادہ، اس پر کبھی بحث نہ کریں! وہ خالق ہے اور ہم مخلوق ہیں۔ اللہُ اکبر، اللہُ اکبر، سبحان ِسن، یا رب!
کیا آپ سمجھتے ہیں، منہُم من لم نقصُص علیک الانبیاء مِن رسولِ للہ؟ ہم آپ پر یہ ظاہر نہیں کر رہے۔ یہ آمناوصدقناہے، لیکن آپ کا کیا خیال ہے، اللہ تعالٰی وہ علم اپنی ذات تک محدود رکھتا ہے؟ آپ کی کیا رائے ہے؟ اللہ نے کس کے لئے وہ انبیاء رکھے ہیں؟ اور ہم جانتے ہیں کہ وہ انبیاء آپ کے ساتھ تھے، عہد کے دِن! وہ اُن کو سب پر ظاہر نہیں کرتا، لیکن کچھ مخصوص لوگوں پر اُن کو ظاہر کرتا ہے۔ کیا آپ کے خیال میں، اللہ تعالٰی نے اُن انبیاء پر امامُ المرسلین، امامُ الانبیاء ﷺ کے بلند ترین مرتبات کو بند کر دیا ہے، وہ جن سے انبیاء اپنے ربانی انوار حاصل کرتے ہیں؟ آپ کے خیال میں نبیﷺ کیا جانتے تھے؟ اگر آپ نہیں جانتے تو آپ غلط ہیں!
اللہ تعالٰی عام لوگوں کا ذکر نہیں کرتا، لیکن وہ کچھ مخصوص بندوں کے متعلق فرماتا ہے:
وَاللّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاء
اور اللہ اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے، جسے چاہے۔ (۲:۱۰۵)
کوئی آپ کی مخالفت نہیں کر سکتا اگر آپ وہ علم نہ عطا کریں!! آپ کیوں کہتے ہیں، کہ وہ انسانوں میں سے ہیں، یا بنی آدم میں سے ہیں، تو کیسے؟ کوئی نہیں جانتا؟ وہ جانتے ہیں اور اُن کے مقامات جانتے ہیں اور اُن کی زندگیاں جانتی ہیں!! لیکن یہ صرف کچھ بندوں کے لئے ہے، سب کے لئے نہیں۔
وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ
اور ہر علم والے سے اوپر ایک علم والا ہے۔ (۱۲:۷۶)
اللہ ہمیں معاف فرمائے!
اے سلفی علماء! خود کو ایک خاص نام نہ دیں، اور شیعہ بھائی بھی، خود کو کوئی الگ نام نہ دیں؛ عام نام رکھیں۔ ہم مُسلم ہیں، موئمن ہیں، ہم اللہ پر اور ہر نازل کی گئی چیز پر ایمان رکھتے ہیں! ہم ہر اُس چیز کا انکار کرتے ہیں جو آسمانی وحی کے خلاف ہے! ہمیں اپنے راستے درست کر لینے چاہئیں، مسلمانوں کی جمہوریت کے مطابق۔ وہ جو کہتے ہیں، "ہم وہابی ہیں،" اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا وہ نئے قرآن کی نئی شریعت لے کر آرہے ہیں، نئے حرام اور نئے حلال کے ساتھ؟
اے وہابی لوگوں! تم اہلِ سنۃ سے کس لئے لڑتے ہو؟! تم کچھ نہیں سمجھتے! تمہیں آسمانی تنبیہ سے ڈرنا چاہئے، کہ کہیں تمہارے سروں پر بجلی نہ گِر پڑے اور تم ختم ہو جائو۔ تم اسلام کو، اہلِ سنۃ کو کئی فرقوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہو! نہیں، تم ایسا نہیں کر سکتے، تم کو سزا ملے گی! اللہ ہماری اصلاح فر مائے۔ اللہ ہمیں معاف فرمائے۔
اے لوگو! ہمیں آسمانی احکامات کی پیروی لازمی کرنی چاہئے، افراط نہیں، تفریط نہیں۔ افراط اور تفریط، یعنی اِس طرف یا اُس طرف سے نکل جانا۔ نہیں، درمیانی راہ اختیار کرو۔ ہم امتِ وسطہ ہیں،اسلام میں شدت پسندی نہیں۔وہ ایسا کر رہے ہیں اور لوگ اسلام سے دور بھاگ رہے ہیں! اسلام تو اتنا ہموار، اتنا خوبصورت، اتنا خوشنما، اتنا دلشاد، ایسا روشن راستہ ہے، اور اس کا مقصد صرف برگاہِ الٰہی تک اچھی حالت میں پہنچنا ہے۔
اللہ ہمیں معاف فرمائے اور ہمیں سمجھ عطا فرمائے۔
اے لوگوں! آج ہم جی رہے ہیں، کل ہم یہ زندگی چھوڑ دیں گے، اور فرشتے ہمارا کفن لے لیں گے، اور ہم سے سوال کریں گے۔ ہوشیار رہو۔ تم کو اصل راستے پر چلنا چاہئے اور تم کو پیروی کرنی چاہئے جیسا کہ رب نے فرمایا:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ
اے ایمان والوں، اللہ سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان۔ اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مِل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا۔ (۳:۱۰۲-۱۰۳)
توبہ یا ربی، توبہ، استغفرُاللہ۔ ہمیں معاف فرما دیں، یا ربی۔ ہم ہمیشہ غلط کام کرتے ہیں، غلط لوگوں کی پیروی کرتے ہیں، جو صادقین، سچے نہیں۔ اللہ ہمیں معاف فرمائے، خاتمُ الانبیاء ﷺ کے اکرام کی خاطر، زِدہُ یا ربی، عزۃ و شرفہ و نورہ مسرورہ و سلطانہ۔
فاتحہ
اللہ اللہ، اللہ اللہ، اللہ اللہ، سبحان اﷲ
اللہ اللہ، اللہ اللہ، اللہ اللہ، کریم اللہ
اللہ اللہ، اللہ اللہ، اللہ اللہ، سلطان اللہ
فاتحہ۔