Available in: English   Urdu   German   Spanish   Dutch   Bahasa   French   Turkish   Go to media page

سلطان الاولیاء کی طرف سے ضروری پیغام

سلطان الاولیاء مولانا شیخ ناظم عادل الحقانی

۲۳ اکتوبر، ۲۰۱۰۔ لفکے، قبرص۔

یا رجال اللہ مدد مدد۔ الٰہ شرف انبیین۔۔۔صلاۃ وسلام۔ (مولانا کھڑے ہوتے ہیں)

الف صلاۃ، الف اسلام، علیٰ حبیبِ اللہ سید الاولین ولآخرین۔ اللہ اکبر، وانجل و عظم و اخور، سبحان سلطان و ملک ۔ اعوذ با للہِ من شیطانِ رجیم، بسم اللہِ رحمانِ رحیم۔ (مولانا تشریف رکھتے ہیں۔)

اسلام علیکم! ایھا نٰا س، ایھا ٰنا س، ایھا نٰا س۔ یہ ہمارا اصل شرف ہے۔ آسمانوں کا رب، اپنے مشرف بندوں کے ذریعے، اپنے بندوں کو دعوت دے رہا ہے۔ لیکن، آسمانی اصول (کے مطابق) وہ، سبحان اللہ، خطاب کر رہا ہے بنی آدم سے، اپنے محبوب ترین بندے ﷺ کے ذریعے، سیدنا محمد ﷺ۔ کہ وہ کہیں، لوگوں کو دعوت دیں، ایھا نٰاس۔ اے لوگوں! عام لوگوں، سب لوگ، رب کی بارگاہ میں۔ وہ دعوت دے رہا ہے، اپنے لامحدود رحم و کرم اور لا محدود عطا کے ساتھ۔ اللہ سبحان و تعالیٰ ہی نے تخلیق کیا اور شرف بخشا اور وہ ہی خطاب کر رہا ہے، وہ اللہ تعالیٰ خطاب کر رہا ہے اپنی مخلوق سے۔ اے لوگوں، تم سمجھ سکتے ہو، اگر تم تھوڑی بہت سمجھ بھی رکھتے ہو، تھوڑی بہت سمجھ بھی، تو تم سجدے میں گِر جائو اور کبھی سر نہ اٹھائو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ، سلطان السلطا ن، ملک الملوک، اللہ جل جلا لہٰ (مولانا کھڑے ہوتے ہیں)۔ وہ تم سے خطاب کر رہا ہے، اور تم بھاگ رہے ہو، اے بنی آدم۔ تھو ہو ایسے لوگوں پر! جو نہیں آتے اور کہتے، 'اے ہمارے رب!' اور سجدے میں نہیں گرتے۔ لاکھوں مرتبہ تھو ہو ایسے لوگوں پر، جن پر اللہ اپنا سلام اور شرف بھیجتا ہے، اور وہ ایسی مخلوق ہے کہ وہ بھاگ رہی ہے۔ اس پر سوچو! اے لوگوں! یہ مت سوچو کہ یہ شخص ہر روز اتنے مضامین پر بیان کرتا ہے، یہ کچھ بھی نہیں۔ یہ کچھ بھی نہیں۔ اے سمجھنے والے لوگو! استعیذ باللہ (مولانا کھڑے ہوتے ہیں):

قُلْ لَوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمَتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَنْ تَنفَدَ كَلِمَتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا (سورۃ کہف، ۱۰۹)

تم فرما دو اگر سمندر میرے رب کی باتوں کے لئے سیاہی ہو تو ضرور سمندر ختم ہو جا ئے گا اور میرے رب کی باتیں ختم نہ ہونگی اگرچہ ہم ویسا ہی اور اس کی مدد کو لے آئیں۔

(مولانا تشریف رکھتے ہیں۔)

کچھ عطا کیا گیا ہے۔ اور ایسے عطا کیا گیا ہے، جتنی حاجت ہے، یا جتنی اس کی وسعت ہے۔ االلہ تعالیٰ، عطا کر رہا ہے، ہر وہ شے، جو آپ کے لئے مناسب ہے۔ ایک کیڑے کی سمجھ ایک ہاتھی کی سمجھ جیسی نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ یہ مت سمجھو جب اللہ اپنے جاہ و جلال کا تذکرہ کرتا ہے، وہ سمندر، سمندر سے بھی زیادہ، بحر، بحر ہے۔ اگر ہم کلماۃ للہ کا استعمال کریں، ربانی بیانات (کا ذکر کریں)۔ اگر بحرالکاہل، بحر اوقیانوس، بحر ہند، بحر شمال اور بحرجنوب ، اگر ہم ان کو لکھنے کے لئے سیاہی کے طور پر استعمال کریں، تو وہ بحر ختم ہو جاِِِئیں، لیکن اللہ سبحان تعالیٰ کی باتیں کبھی ختم نہ ہوں۔ چاہے تم ۷ بحر لے آئو، ۷۰ لاکھ بحر لے آئو، اس کو چھوڑو، ۷۰ کھرب بحر لے آئو، ۷۰ کڑوڑ کھرب بحر لے آئو۔ اے بنی آدم! مغرور نہ بنو۔ مغرور نہ بنو۔ غرور صرف اللہ تعالیٰ کی آسمانی صفت ہے، ربانی صفت ہے،وہ تمہارے لئے نہیں ہے۔ سبحان سبحان سبحان۔ سبحان اللہ، سبحان اللہ، سلطان اللہ۔ (مولانا کھڑے ہوتے ہیں) سلطان اللہ، سلطان اللہ، سبحان، سلطان المطلق۔ (مولانا تشریف رکھتے ہیں۔) اے لوگو! ہم کیا کہہ رہے ہیں، ہم کچھ نہِیں کہہ رہے۔ اللہ تعالیٰ صرف یہ چاہتا ہے کہ ہم اپنے اصل مقام کو قائم رکھیں۔ اس کو یہاں رکھیں (مولانا اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہیں)، اے بنی آدم! اس کو تحریر کرو، ایک تمغا بنائو، ایک ایسی چیز بنائو کہ جس کو تم اپنے سینے پر لگا سکو، اور اس پر لکھو: " ہم اپنے رب کے کمزور بندے ہیں۔" ایسی چیزیں بنائو، اور اپنے سینے پر لگائو۔ کیا آپ ایسا کر سکتے ہیں؟ اللہ مجھے معاف فرمائے۔ کافی ہے۔ اسلامٰ علیکم۔

مولانا شیخ ہشام : مولانا، لوگ آپ کے بہت مشکور ہیں، کہ آپ ہر روز ان کو بیان دیتے ہیں۔

مولانا شیخ نا ظم : شکر ہے اللہ کا۔

مولانا شیخ ہشام: کیا مزید بیانات کے لئےانشاء للہ در کھلا ہے ؟ کل اور کل کے بعد اور کل کے بھی بعد؟

مولانا شیخ ناظم: جیسے اس کو پسند ہو۔ جیسے اس کے محبوب بندے ﷺ کی اجازت ہو۔

مولانا شیخ ہشام :یا مولانا،حضرت، آپ نے اٰس حدیث شریف کاذکر فرمایا۔۔۔یا عبدی، اطیعنی۔اجاءلک ربانین۔۔۔(جس میں ربانی کا ذکر ہے) سیدی، رحمۃ للمریدین، سیدی لوگ اس کا مفہوم پوچھتے ہیں۔

مولانا شیخ ناظم: وہ پوچھتے ہیں، کیونکہ وہ چھوٹے ہیں۔ جب ہمارے دل میں پیغام آئے گا، تو ہم بیان کریں گے۔

مولانا شیخ ہشام : انشاء للہ، انشاء للہ۔

مولانا شیخ ناظم : انشاء للہ۔ اسلام علیکم۔ جب نئے احکامات آئیں گے، تو ہم کلام کریں گے۔ بےشمار بندے ہیں جو خطاب کر رہے ہیں، صرف میں ہی نہیں۔ وہ بھیج سکتا ہے۔ اور وہ اپنے احکامات اور سلام اور شرف بھیج سکتا ہے، انسانوں کو۔ اللہ مجھے معاف فرمائے۔ یہ ایک مختصر (بیان) ہے۔ آج سے لے کر دنیا کے اختتام تک، وہ بیان کروا سکتے ہیں۔یہ کوئی شرط نہیں، کہ یہ شخص بول سکتا ہے، اور وہ شخص نہیں بول سکتا۔ نہیں۔ اگر وہ ایک در بند کرتا ہے، تو دوسرا کھول دیتا ہے۔ ہم صرف چھوٹے اور کمزور بندے ہیں، لیکن میں خوش ہوں، کہ ایک بیداری ہے، کیونکہ آسمانی الفاظ کو ان کے ضمیر پر ضرور اثر انداز ہونا چاہئے۔ اور میرا خیال ہے، اور خیال ہی نہیں، بلکہ اصل خبر یہ ہے کہ آخری دن جلد قریب آرہا ہے۔ اور دوام صرف اللہ کے لئے ہے، ہر شے کو ختم ہو جانا ہے۔ اور یہ دنیا کی زندگی جس کو مقرر کیا گیا ہے، وہ ختم ہونے والی ہے، اور قیامت قریب ہے۔ کچھ علامات ہیں، جو ہم سب جانتے ہیں۔ اللہ تعا لیٰ فرماتا ہے: (مولانا کھڑے ہوتے ہیں)

فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً فَقَدْ جَاء أَشْرَاطُهَا فَأَنَّى لَهُمْ إِذَا جَاءتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ

(۴۷:۱۸)

تو کاہے کے انتظار میں ہیں مگر قیامت کے کہ ان پر اچانک آجائے کہ اسکی علامتین تو آ ہی چکی ہیں پھر جب وہ آجائے گی تو کہاں وہ اور کہاں ان کا سمجھنا۔

(مولانا تشریف رکھتے ہیں۔) ۱۵ صدیوں پہلے اللہ تعا لیٰ نے فرما یا کہ آخری دنوں کی علامات ظاہر ہو گئی ہیں۔ ۱۵ صدیاں۔ چنانچہ، تھوڑا بہت وقت، لوگوں کو، اپنی ابدی زندگی کے لئے وقف کرنا چاہئے۔ اللہ ہمیں معاف فرمائے۔ اے لوگو! جب ضروری ہوگا، تو اللہ اپنے بندوں کو تم میں بھیجے گا، تم کو بیدار کرنے کے لئے۔ اے لوگو! وہ صرف یہ چاہتے ہیں، کہ لوگ تھوڑا بہت خیال رکھیں، اپنے رب کی بندگی کا۔ شاید یہ دنیا ایک جنت بن جا ئے اگر لوگ اللہ کے احکامات کی اطاعت کریں۔ اگر نہیں، تو مصیبتیں اور پریشانیاں اور بے شمار بلائیں ان پر نازل ہوتی رہیں گی۔ وقت بہ وقت، لوگوں پر بھیجی جائیں گی، تاکہ وہ غورو فکر کر سکیں۔ اور آپ میرے لئے بھی دعا کریں۔ میں کمزور ہوں، اور وہ جانتا ہے، اللہ تعالیٰ سب جانتا ہے۔ میں مغفرت مانگتا ہوں، اپنے رب، اللہ تعالیٰ سے (مولانا تشریف رکھتے ہیں) اور اس کے مقدس ترین بندے سیدنا محمد ﷺ کی شفاعت طلب کرتا ہوں۔ (مولانا تشریف رکھتے ہیں) اور میں اولیاء، مقدس لوگوں کا سہارا مانگتا ہوں۔ اب میں کمزور ہوں۔ جیسے وہ کہتے ہیں، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کئی سو اور ہزاروں تنبیہہ کرنے والے بھیج سکتا ہے۔ شیخ ہشام افندی مجھ سے کہتے ہیں، کہ میرا بیان لوگوں کے لئے صدمے کا باعث بنا۔ نہیں۔ جو طلب کرتے ہیں، وہ پا لیتے ہیں۔ اے لوگو! اگر تم دیکھو اور سنو، تو تم اور بہت کچھ پا لو گے۔ خود کو اکٹھا کرو، خود کو دنیا سے تھوڑا علیحدہ کرو، اور کوشش کرو کہ کہیں زیادہ وقت دو، مخلوق کے رب کو۔ اللہ کی مخلوق بے شمار ہے۔ اسلام علیکم۔

مولانا شیخ ہشام: سیدی، یہ بہت بہت قوی پیغام ہے۔بہت قوی اور ہیبت انگیز پیغام ہے۔

مولانا شیخ ناظم : کیونکہ میں صرف منتقل کر رہا ہوں، اور کچھ نہیں۔ میں تھوڑا کمزور ہوں، اور میں تھوڑی بہت مدد مانگ رہا تھا، اور ہم جاری کر سکیں گے۔ انشاءللہ۔

مولانا شیخ ہشام : انشاءللہ سیدی۔

مولانا شیخ نا ظم: فاتحہ۔

مولانا شیخ ہشام: سیدی، لمبی عمر اور مدد ہو آپ کے ساتھ، مہدی (ء) اور نبِی ﷺ اور اللہ کی۔

(مولانا کھڑے ہوتے ہیں، اور تشریف رکھتے ہیں۔)

اللہ اللہ۔ دستور یا رجال اللہ، مدد۔ مدد یا رجال اللہ، مدد۔الٰہ شرف انبیین۔

UA-984942-2