میرے بندوں تک پہنچو
سلطان ال اولیاء
مولانا شیخ نازم الحقانی
۲۸ مارچ ۲۰۱۰ لفکے ، قبرس
دستور یار سیدی! ( ٫مولانا شیخ کھڑے ہوتے ہیں۔)
اﷲ اﷲ، اﷲ اﷲ، اﷲ اﷲ، عزیز اﷲ
اﷲ اﷲ، اﷲ اﷲ، اﷲ اﷲ، سنحان اﷲ
اﷲ اﷲ، اﷲ اﷲ ، اﷲ اﷲ سلطان اﷲ
(مولانا شیخ صلات و سلام پڑھتے ہیں)
اسلام علیکم الحاضرین والراغبین، والعاشقین والمشطاقین! (۔۔عربی۔۔)
اے لوگو! ہر کوئی جو اس دنیا میں رہ رہا ہے! اپنی توجہ دے، کیونکہ آپ کی توجہ ایک سیڑھی کی طرہ ہے، آپ جب زیادہ توجہ دیتے ہیں تو ہماری اس نہایت عاجز اور کمزور محفل میں بھیجی جاتی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ تمام انسان اپنی توجہ دیں۔ اور ہم کہتے ہیں، اے وہ حستی جو زمہ دار ہے ہمارے لیئے، اس زمین اور اس پر ہونے والی ہر چیز کے لیئے، ہم آپ کی آسمانی حفاضت طلب کرتے ہیں، تعکہ ہم وہ سمجھنے کے لیئے تیار ہو سکیں، جس کا سمجھنا ضروری ہے۔
اے سلافی علماء، مرحبا! ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہمیں کہ دینا چاہیئے۔ جو مجھ تک بھیجا جا رہا ہے وہ مجھ پر بولنا لازم ہے۔ بلغ ما انزل الیک! کیا یہ ایت الکریمہ ہے؟ آپ کا کیا خیال ہے سلافی علماء؟ بلغ! "جو ہم آپ کو بھیج رہے ہیّ اس کو بیان کرو۔ اے ہمارے محبوب ترین بندے، جو ہم آپ کو حدایت کر رہے ہیں، جو حکم دے رہے ہیں، آپ پر زاہر کر رہے ہیں، آپ کو اس پیغام سے محبت کرنے کا حکم دے رہے ہیں، تعکہ آپ اس کی پیروی کریں، اس کو لوگوں سے بیان
کریں!"
اے سلافی علماء، مرحبا! آپ اس سے کیا سمجھ پا رہے ہیں؟ اس کا مختصر مفحوم کیا ہے، یا اﷲ تعالی کی کیا مراد ہے اس آیت الکریمہ سے:
بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْك
اے رسول پہنچا جو تجھ کو اترا تیرے رب سے(۵:۶۷)
ہم کیا بَلِّغْ کریں گے؟ لوگوں تک پہنچانا؛ پہلے ان کے حقیقی وجود تک، کیونکہ ہمارا ایک وجود ہے جو اتنا احم نہیں، ہمارا معدی یا جسمانی وجود اتنا احم نہیں! اگر وہ احم ہوتا تو وہ احم وجود کبھی مٹی نہیں بنتا! اس لیئے خطاب الحق! اﷲ تعالی کس سے خطاب کر رہا ہے؟ آپ سے یا مجھ سے؟ نہیں! وہ صرف ایک حستی سے مخاطب ہے۔ سمجھے یا نہیں؟ اپنا دماغ استعمال کرو! اور وہ حکم، بَلِّغْ! اس کا ترجمہ کرو، لوگوں تک پہنچاو۔ کس چیز کے ساتھ؟ یہ بہت عجیب اور جلیل القدر خطاب ہے۔ "اے میرے حبیب! اے میرے محبوب! لوگوں تک اس پیغام کے ساتھ پہنچائیں جو میں نے آپ کو بھیجا ہے!"
تنزیل، جو کچھ قران کریم کے زریعے بھیجا گیا ہے، ۶۶۶۶ آیات ، اس کو بَلِّغْ، "میرے بندوں تک پہنچائیں۔" وہ کس طرہ لوگوں تک پہنچا رہے ہیں؟ ایک آلہ ہے، اسے استعمال کریں۔ اور کھولیں۔ اے وہ لوگو جو سلف الصالح کے پیروکار ہونے کا دعوہ کرتے ہو، آپ اس آسمانی کتاب، بَلِّغْ سے کیا سمجھتے ہیں؟ وہ کس چیز کے ساتھ لوگوں تک پہنچ رہے ہیں؟ کس چیز کے ساتھ اس کو لوگوں تک پہنچانے کا حکم ہے؟ اور آپ کے جسم کے دو میار ہیں، ایک معدی اور ایک روحانی وجود، ایک آسمانی اور ایک زمینی۔ اور آپ کے سات نام ہیں، آسمانوں میں۔ میں پوچھتا ہوں کہ کیا آپ نے کبھی اس بارے میں سنا، اے سلف الصالح؟ یہ ایک سادہ سا سوال ہے۔جب اﷲ تعالی لوگوں سے خطاب کر رہے تھے، عہد کے دن، عالم ارواح میں:
"اور اے محبوب یاد کرو جب تمھارے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی نسل نکالی اور انہیں ان پر گواہ کیا، "کیا میں تمھارا رب نہیں؟" سب بولے، "کیوں نہیں ہم گواہ ہوئے،" کہ کہیں قیامت کے دن کہو کہ ہمیں اس کی خبر نہ تھی۔ (۷:۱۷۲)
آپ جانتے ہیں اﷲ تعالی کے پہلے ربانی اجتماع کے بارے میں ، جو آسمانوں میں ھمارے حقیقی وجود سے کیا گیا تھا، جب رب نے سب سے سوال کیا تھا،"کیا میں نہیں ہوں تمھارا رب؟" اﷲ تعالی نے سب کو اکٹھا کیا، دنیا میں آنے والوں سے لے کر، دنیا کے اختتام تک۔ وہ خطاب تھا، تو آپ کا کیا علم ہے، اس نزریعے سے مطعلق؟ آپ کی کیا فہم ہے؟ وہ کیا تھے، کیا آپ جانتے ہیں؟ آپ کیوں نہیں جانتے؟ یہ ایک سوال ہے اور آپ تو دعوہ کرتے ہیں کہ، "ہم سلسی علماع ہیں۔" آپ جانتے ہیں لیکن وہ استاد ، سلف الصالح کیا کہتے تھے اس عظیم اجتماو سے متعلق، وہ جن سے وابستہ ہونے کا آپ دعوہ کرتے ہیں؟
آدم اور ان کی تمام نسل (نے گواہی دی کہ اﷲ ان کا رب ہے)۔ یہ جاننا ضروری ہے، کہ کیا اﷲ تعالی عام طور پر فرما رہے تھے، مستقبل کے بارے میں ، ایک کے بعد ایک؟ کوئی بھی اس کے بارے میں کچھ نہیں کہ سکتا، اپنے محدود علم کے مطابق، کہنے کے قابل نہیں! اس سے مراد ہے کہ انہوں نے حالات الکشف کو پا لیا ہے، جہاں پردے اٹھا لیئے جاتے ہیں۔ ایک اور، اگر وہ آ رہے ہیں، میں وہاں نہنچنے والا اگلا شخص ہوں۔ اﷲ تعالی نے جب یہ مشہد یوم عظیم کھولا تو ایک بیت جلیل القدر منظر تھا۔ اﷲ تعالی کا خطاب کیا مجموعی تھا یا انفرادی؟ آپ کا کیا جواب ہے، کیا آپ جانتے ہیں؟ آپ دعوہ کرتے ہیں کہ آپ سب کچھ جانتے ہیں، تو بولیں!
اﷲ تعالی کا عظیم الشان خطاب ہماری ارواح سے ہے، ہمارے جسمانی وجود سے نہیں۔ مخاظب، اﷲ تعا لی ہماری ارواح سے خطاب فرما رہے ہیں! ایک کے بعد ایک یا مجموعی ططور پر؟ کیا آپ اس بارے میں جانتے ہیں؟ اگر آپ نہیں جانتے تع آپ کو کہنا چاہیئے، "ہم نہیں جانتے۔" جی، اگر اﷲ تعالی اپنا شان دار خطاب سب سے بیان فرما رہے ہیں، تو کیا وہ خطاب یہ ہے،" یا عباد،" یا عام طور پر، "اے میرے بندو، کیا تم قبول کرتے ہو کہ میں نے تم کو تخلیق کیا اور تم میرے بندے ہو؟" سب نے کہا ، جی۔ احم بات یہ ہے کہ وہ ایک خفیا علم سے تعلق رکھتا ہے جس کا خطاب، رب عرش عالی ، اﷲ تعا لی نے کچھ خاص مخصوس بندوں سے کیا! آپ سوچ سکتے ہیں کہ اس کا خطاب تمام بندوں کے لیئے ہے، لیکن اس کے زریعے ایک ربانی واقعہ پیش آیا جس کو آپ نہیں سمجھ سکتے، کہ اﷲ تعالی بے نفس الوقت، جہاں وقت اور مقام کی کوئی قید نہیں! اگر کوئی وقت نہیں، کوئی مقام نہیں، تو ارواح کس حالت میں ہیں؟
اﷲ اﷲ، اﷲ اﷲ، اﷲ اﷲ، عزیز اﷲ !
اے سلفی علماع! فقر نہ کریں، صرف کہیں، "ہم نہیں جانتے، لیکن کسی کو ضرور معلوم ہو گا۔"اگر آپ نہیں جانتے تع سلفی علماء سے پوچھین، وہ کیا کہ رہے ہیں! مشحد العظیم! یہ ایک راستی کھلا ہے، شان و شوقت ک